یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

یہاں بولنا بھی خلافِ ادب ہے


یہ آرام گاہ رسالت ہے ایسی

یہاں اُونگھنا بھی سزا کا سبب ہے


زباں پر اگر ہو نہ ذکرِ محمد

تو پھر ایسی بیداری توہین شب ہے


کسی بے ادب کا نہ دیں ہے نہ دنیا

کہ یہ دین سارا ادب ہی ادب ہے


جھکاتا نہیں جو یہاں اپنی پلکیں

تو پھر ایسا انسان انسان کب ہے


کسی سے کوئی بھی نہ پوچھے گا انجؔم

تری ذات کیا ہے ترا کیا نسب ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

تو سرگروه انبیا رحمت کی تجھ پر انتہا

دربارِ مصطفیؐ کی ہمیں احتیاج ہے

پیش کر دے نیں سب غلام حضورؐ

تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہوگا

رحمت ہے دو جہان تے چھائی حضور دی

مجھ خطا کار پہ آقاؐ جو نظر ہو جائے

طہٰ دی شان والیا عرشاں تے جان والیا

بے حد و انتہا ہے برکت درود کی

روح مین کیفِ ثنا پاتا ہوں

عجز و آدابِ محبت کا جو حامل نہیں ہے