زہد چمکا نہ عمل کوئی ہمارا چمکا

زہد چمکا نہ عمل کوئی ہمارا چمکا

حشر میں عشقِ محمد کا حوالہ چمکا


جب عرب میں تھا ضلالت کا اندھیرا گھر گھر

اس اندھیرے میں مِرا گیسوؤں والا چمکا


جب تصور میں چلے آئے شہِ بحر و بر

چرخِ افکار پہ مدحت کا ستارا چمکا


یا نبی آئیے بس اتنا کہا تھا میں نے

تیز طوفاں کے اشارے پہ کنارا چمکا


غار پر بُن کے شہِ دیں کی حفاظت کے لئے

مکڑیاں ہو گئیں مشہور تو جالا چمکا


بجھ گئی شمعِ ستم ایسی چلی بادِ وفا

کربلا میں مِرے آقا کا گھرانا چمکا


مانگ لے پھر سے مدینے کی فضائیں اُن سے

پھر شفیقؔ اپنے مقدر کو دوبارا چمکا

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

سب زمانوں سے افضل زمانہ ترا

مدینہ کے دَر و دیوار دیکھیں

ناں بخشش دا بُوہا کھلدا باغ خوشی دا کھل دا ناں

آپ سے مل گیا ہے وقارِ جدا

مرحبا صد مرحبا صلِّ علٰی خوش آمدید

دشتِ عرب معطر ہیں لالہ زار بن کر

اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کے

جب دیارِ شہِ انام آیا

جب مجھے حسنِ التماس ملا

تا حدِ نظر مہرِ نبوت کا اجالا