زہے نصیب اُنہیںؐ ربط حالِ زار سے ہے

زہے نصیب اُنہیںؐ ربط حالِ زار سے ہے

مری مراد مدینے کے تاجدار سے ہے


محیطِ جاں ہے وہی مرکزِ جہاں ہے وہی

قرار قلب کو جِس نقطۂ قرار سے ہے


کلامِ حق سے ہے ظاہر حبیبِ حق ہیں وہی

جہاں بھی ذِکر ہے اُنؐ کا بڑے ہی پیار سے ہے


مری نجات کا اعمال پر مدار نہیں

یہ آسرا مُجھے محبُوبِ کِردگار سے ہے


اُنہیںؐ سے ہو گا شفاعت کا مرحلہ آساں

وہیؐ تو ہیں جنہیں شفقت گناہ گار سے ہے


اگر ہے اُنؐ سے محبّت تو حکم بھی مانو

اُمید اُنؐ کو یہ اپنے امیدوار سے ہے


بیادِ ذاتِ گرامی بہ فیضِ قلبِ گداز

سکُون دِل کو بہت چشمِ اشکبار سے ہے


مُجھے شعُور نہیں آپؐ کے مناقب کا

حضورؐ میری یہ مدحت مرے شمار سے ہے

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

تو دل کو بنا حُبِ سرکار کا آئینہ

پیامِ خدا عام فرمانے والے

تھی جس کے مقّدر میں گدائی ترے در کی

کہاں مَیں کہاں آرزوئے مُحمدؐ

نبی نال لاونیاں جے سچیاں توں یاریاں

ہم ہیں تمھارے ‘ تم ہو ہمارے

جھکا کے اُنؐ کی عقیدت میں سر مدینے چلو

کعبہ کے مقابل تجھے دیکھا ہے نظر نے

خدا کا ہے ڈر دل میں حُبِ نبیؐ ہے

نورِ امکا ں کا خزانہ درِ والا ان کا