زمین، چاند، ستارے، سلام کہتے ہیں

زمین، چاند، ستارے، سلام کہتے ہیں

سلام کہتے ہیں، سارے سلام کہتے ہیں


یمِ حیات کے دھارے سلام کہتے ہیں

سمندروں کے کنارے سلام کہتے ہیں


نظر نظر ہے تمہارے جمال پر قربان

نظر نظر کے اشارے سلام کہتے ہیں


جنھوں نے نام لیا اُن کا، موجِ طوفاں میں

وہ سب پہنچ کے کنارے، سلام کہتے ہیں


نہیں ہے نَزع میں جن کو کلام پر قدرت

وہ سانس ہی کے سہارے سلام کہتے ہیں


وہ ہیں رسولؐ، کہ اُن پر نثار بحرِ رواں

وہ ناخدا ہیں، کہ دھارے سلام کہتے ہیں


یہ کِس کا نُور نظر آرہا ہے دریا میں

حَباب سَر کو اُبھارے، سلام کہتے ہیں


نصیرؔ! نام جب آتا ہے اُن کا ہونٹوں پر

دُرود پڑھتے ہیں، سارے سلام کہتے ہیں

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

حق اللہ کی بولی بول

راحتِ قلب و جگر طیبہ نگر

ہے شَہد سے بھی میٹھا سرکار کا مدینہ

مدینے جا کے آقا سے ، مرا یہ ماجرا کہنا

نور کے جلوے ہوا کی مشکباری واہ واہ

تشنگی قلبِ پریشاں کی مٹا دو یارو

آپؐ کے لفظوں کی خوشبو اور صدا میں قید ہوں

رودادِ انبساط کا عنواں ہے تیری یاد

کر ذکر مدینے والے دا

لفظِ سکون میں بھی کہاں اس قدر سکوں