جس کا قصیدہ خالقِ عرش بریں کہے

جس کا قصیدہ خالقِ عرش بریں کہے

ایسا حسین حُسن بھی جس کو حسیں کہے


ہے ماورائے عقل و خرد ان کا مرتبہ

ذات ان کی بے مثال ہے رُوح الامیں کہے


قرآں کے حرف حرف میں انھی کی نعت ہے

یزداں اسے کلام میں مہر مبیں کہے


پڑھتے ہیں آسماں پر فرشتے بھی جب درود

ان پر سلام کیسے نہ پھر یہ زمیں کہے


فرمان، حق کا ہے تجھے سجدہ روا نہیں

ہر چند بار بار خمیدہ جبیں کہے


نقوی کو ایسا شیوہؔ گفتار ہو عطا

جس وقت بھی وہ نعت کہے دلنشیں کہے

شاعر کا نام :- آفتاب نقوی

دیگر کلام

سب سے بہتر ہے نام و نسب آپؐ کا

اس کی معراجِ بلندی پہ عبادت ہوجائے

ایماں حضورؐ ہیں مِرا وجداں حضورؐ ہیَں

دل اوہ دل جس دل وچہ اے پیار محمدؐ دا

سوہنیاں دا سردار مدینے والا اے

مجھ کو درپیش ہے پھر مُبارَک سفر

تم پہ لاکھوں درُود

میرے سوہنے نبی کملی والے دیاں سارے نبیاں توں شاناں ودھائیاں گئیاں

کھل گئیں سرحدیں، لامکانی تہ آسماں آگئی

کوئی کڈا وی مُرسل اے ولی اے