ہیں سامنے قرطاس و قلم کچھ نہیں لکھتے

ہیں سامنے قرطاس و قلم کچھ نہیں لکھتے

بے رخصت سرکار امم کچھ نہیں لکھتے


طیبہ کی ہوا مدحت سرکار کی قاصد

اُن کا نہ اشارہ ہو تو ہم کچھ نہیں لکھتے


اک اسم محمد کے سوا لوح ابد پر

دیوار و در بام حرم کچھ نہیں لکھتے


ہر سانس عبارت ہے محمد کی ثنا سے

رودادِ شہاں قصہ جم کچھ نہیں لکھتے


اُس شہر محبت کے صحیفوں پہ فرشتے

میرے لئے جُز حرف کرم کچھ نہیں لکھتے


اک حرف ندامت سے مقدر کو سنوارا

اور اس کے سوا دیدہ نم کچھ نہیں لکھتے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

ہر تھاں اُجالے مُحمد دے

دل دلبر دلدار مدینے وسدا اے

کالی کملی والے

وہ نورِ جاں افق آرا ہوا ہے

رسول اللہ کی آمد سے اوّل

حجابِ نبوت ۔۔۔۔۔۲

رُواں رُواں مرا روتا ہے چشمِ تر کی طرح

خواہشِ دید! کبھی حیطۂ ادراک میں آ

جہاں میں آمدِ نورِ نبی پر

باعثِ کن فکاں السلام علیک