اُس رحمتِ عالم کی عطا سب کے لئے ہے

اُس رحمتِ عالم کی عطا سب کے لئے ہے

سرکار کی شفقت کی ردا سب کے لئے ہے


ابوبکر سے سلمان و اویس قرنی تک

الطاف کی رحمت کی گھٹا سب کے لئے ہے


اک عاشق نادیدہ سے ہم ہجر زدوں تک

اُس چہرہ اقدس کی ضیا سب کے لئے ہے


اُس روضہ اطہر سے اُبھرتا ہوا سورج

مانند نشانات حرا سب کے لیے ہے


تاریخ کے ایواں میں اجالا ہوا جس سے

وہ زندہ و پائندہ نوا سب کے لئے ہے


یاں مشرق و مغرب کا تفاوت نہیں کشفی

دامانِ رسالت کی ہوا سب کے لئے ہے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

تم پر لاکھوں سلام تم پر لاکھوں سلام

حضور! ایسا کوئی انتظام ہو جائے

پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

اے خاور حجاز کے رخشندہ آفتاب

شمس الضحیٰ کہوں تجھے بدر الدُّجیٰ کہوں

کیسے ممکن ہو مدحت سرائی تِری

کبھی تو جانبِ بطحا ہمارا بھی سفر ہوگا

چُن چُن مَیں حرفاں دے موتی ہار بناواں نعتاں دے

کب ہوگی زیارت کب دن آئے گا محشر کا

یہ عشقِ مصطفیٰ میں خود آرائیِ خیال