تصور میں مدینہ آ گیا ہے

تصور میں مدینہ آ گیا ہے

فضا پر نور سا چھا گیا ہے


خوشا دل کو ملا عشق محمدﷺ

مراد زندگانی پا گیا ہے


وسیلے سے انہیں کے بڑھ رہی ہیں

دعاؤں کا سلیقہ آ گیا ہے


وہ نقش پا ہے محراب النبی میں

مزا سجدوں کا اس جا آ گیا ہے


نظر میں اس کی کیا مستی کونین

جو دل کیف حضوری پا گیا ہے


جوڑتا ہے محمدﷺ ہی محمدﷺ

وہی راز محبت پا گیا ہے


کوئی ہی کان میں کہتا ہے بہزاد

مدینے سے بلاوا آ گیا ہے

شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی

دیگر کلام

توصیف نبیﷺ کرنے والے

سرعرش انھیں جلوہ گر دیکھتے ہیں

یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا

پھر در مصطفیﷺ کی یاد آئی

تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے

شکر صد شکر کہ رہتی ہے

جسے عشق شاہ رسولاں نہیں ہے

جن کا ہے طیبہ مقام

حضور آپ آئے تو دل جگمگائے

آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا