علامہ ارشد القادری، ایک معروف سنی اسلامی عالم، شاعر اور مبلغ، ہندوستان میں بریلوی تحریک کے ساتھ وابستہ تھے اور ان کا کردار اسلامی علم کی اشاعت اور مذہبی سرگرمیوں میں انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ ان کی علمی خدمات، شاعری اور مذہبی سرگرمیوں کی بدولت وہ اپنے پیروکاروں اور علما میں ایک معزز شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے وسیع ادبی کام میں اسلامی فقہ، شاعری اور روحانی ہدایت پر کئی کتابیں شامل ہیں۔
علامہ ارشد القادری 5 مارچ 1925 کو ضلع بلہیا، اترپردیش، ہندوستان کے شہر سیدپورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ ایک علمی خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جہاں آپ کے والد مولانا عبداللطیف اور دادا مولانا عظیم اللہ شاہ دونوں معتبر عالم تھے۔ علامہ قادری نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد اور دادا سے حاصل کی اور بعد ازاں اپنے علم کو مزید بڑھانے کے لیے جامعہ اشرفیہ میں داخلہ لیا۔ یہاں آپ نے شاہ عبدالعزیز مرادآبادی (حافظ ملت) کی نگرانی میں اپنی تعلیم مکمل کی اور 1944 میں اشرفیہ سے فارغ التحصیل ہوئے۔
علامہ ارشد القادری نے اپنی زندگی اسلام کے پیغام کی اشاعت اور بریلوی تحریک کے فروغ میں گزار دی۔ ان کی علمی اور روحانی کاوشوں کی بدولت انہوں نے ہندوستان میں کئی تعلیمی ادارے اور تنظیمیں قائم کیں۔ ان کی سب سے اہم خدمات میں "ورلڈ اسلامک مشن" اور "جامعہ حضرت نظام الدین عالیہ" جیسے اہم اداروں کا قیام شامل ہے۔ یہ ادارے سنی حنفی تعلیمات اور معتزلہ کے عقائد کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
علامہ ارشد القادری نہ صرف ایک عظیم عالم تھے بلکہ ایک ممتاز مصنف بھی تھے۔ ان کی ادبی تخلیقات میں اسلامی فقہ سے لے کر روحانی شاعری تک مختلف موضوعات شامل ہیں۔ ان کی مشہور کتابوں میں درج ذیل شامل ہیں:
علامہ ارشد القادری کے تمام کلام پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
اُن کی اس کتاب "اظہار عقیدت" میں 9 نعتیں 7 منقبتیں اور 7 قطعات شامل ہیں۔
علامہ ارشد القادری کی سب سے محبوب کتابوں میں سے ایک "اظہار عقیدت" ہے، جو 23 کلاموں پر مشتمل ایک خوبصورت مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں نعتوں، مناقبوں اور قطعات کا مجموعہ شامل ہے، جو نبی اکرم ﷺ اور دیگر اسلامی شخصیات سے محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ اس کتاب کی شاعری میں دل کی گہرائیوں سے عقیدت اور محبت کی جھلک نظر آتی ہے، جو علامہ قادری کے ایمان و یقین کی عکاسی کرتی ہے۔ ہم نے فی الحال "اظہار عقیدت" کو اپنی ویب سائٹ پر شامل کیا ہے، اور ہماری ٹیم علامہ ارشد القادری کی دیگر مشہور کتابوں کو بھی جلد ویب سائٹ پر شامل کرنے پر کام کر رہی ہے۔
علامہ ارشد القادری نہ صرف ایک عظیم عالم اور شاعر تھے بلکہ ایک خاندانی شخصیت بھی تھے۔ ان کی شادی ہوئی اور ان کے پانچ بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ ان کی ذاتی زندگی ان کی دینی ذمہ داریوں سے جڑی ہوئی تھی، اور انہوں نے اپنے علمی کاموں کے ساتھ ساتھ اپنے خاندان کے ساتھ بھی اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا۔
علامہ ارشد القادری 29 اپریل 2002 کو جھارکھنڈ کے شہر جمشید پور میں انتقال کر گئے۔ ان کی وفات نے ایک عظیم عالم اور شاعر کو ہم سے جدا کر دیا، لیکن ان کی علمی خدمات اور روحانی شاعری آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ ان کی تعلیمی اداروں، ادبی کاموں اور روحانی رہنمائی کے ذریعے ان کا ورثہ آج بھی قائم ہے۔
علامہ ارشد القادری کی اسلامی فکر، تعلیمات اور شاعری آج بھی ایک نمایاں حصہ ہیں۔ ان کی کتابیں اور کلام آج بھی نہ صرف علماء بلکہ عام لوگوں کے لیے بھی ایک قیمتی اثاثہ ہیں جو روحانی روشنی کی تلاش میں ہیں۔ ان کی "اظہار عقیدت" جیسی کتابیں نبی ﷺ سے محبت اور عقیدت کا ایک خوبصورت نمونہ پیش کرتی ہیں اور ان کی علمی خدمات کا نشان ہیں۔
ہماری تازہ ترین خبروں اور مضامین سے باخبر رہیں