قدم قدم سجدے

چلو دیار نبیﷺ کی جانب

دو عالم کے آقا سلام علیکم

نام ربّ انام ہے تیرا

میرے مالک اے خدائے ذوالجلال

کیا حَمد کر سکے گی میری زبان تیری

راہِ طیبہ میں بے قراروں کو

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی

چلو دیارِ نبیؐ کی جانب درود لب پر سجا سجاکر

رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں سے ہم

ان کی یادوں کا ہے یہ فیض برابر دیکھو

وہ بے مثال بھیک شہِ بے مثال

دِل میں سوز و گداز ہوتا ہے

منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں

جو گدا محوِ یاس رہتے ہیں

بے عمل ہوں مرے پاس کچھ بھی نہیں

غم طمانیت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں

نکہت و رنگ و نور کا عالم

نعت کہنے کے حوصلے سرکارؐ

عشق ایسا ملال دیتا ہے

ان کی یاد میں رہتا ہوں اور مجھے کچھ کام نہیں

دل کو کیف و سرور مِلتا ہے

میں کچھ نہ سہی میرا مقدر تو بڑا ہے

اُن کی بخشش کا ٹھکانا ہی نہیں ہے کوئی

یہ نوازشیں یہ عنایتیں غمِ دوجہاں سے چھڑا دیا

فیض سرکار کا نِرالا ہے

رحمت لقب ہے اَور جو بیکس نواز ہے

نبیؐ کا عشق ملا ساری کائنات ملی

تری ذات مصدرِ ہر ضیا ترا نام مطلعِ نور ہے

دَہر کی مشکلوں کو ٹالا ہے

جس نے اُن کا جمال دیکھا ہے