درِ مولا ہی دیکھا اور نہ کوئی آستاں دیکھا

درِ مولا ہی دیکھا اور نہ کوئی آستاں دیکھا

اُجڑتا شرک کا ہر ایک ہم نے آشیاں دیکھا


جو نکلا پرچم حق ہاتھوں میں لے کر زمانے میں

اُسی مردِ مجاہد کو ہمیشہ کامراں دیکھا


نظر آتا نہیں وہ قلب کے نزدیک رہتا ہے

ہیں جلوے چار سو اُس کے محبت سے جہاں دیکھا


ولی اللہ سب ہی تھے مسلماں تین سو تیرہ

خدا شاہد کبھی کوئی نہ ایسا کارواں دیکھا


خدا نے رحمتِ عالم بناکر اُن کو بھیجا ہے

حضورِ پاک سا رہبر نہ ہم نے مہرباں دیکھا


جو دینِ حق کی خاطر گردنیں اپنی کٹاتے ہیں

انہی کو سرخ دیکھا اُنہیں کو جاوداں دیکھا


غموں کی دھوپ میں قرآں پڑھا جب بھی کبھی میں نے

خدا کے فضل کا طاہرؔ نے سر پر سائباں دیکھا


خدائے پاک کی صناعی کا طاہرؔ بیاں کیا ہو

ستوں جس کا نہیں ہم نے وہ نیلا آسماں دیکھا

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

بولتا مَیں ہُوں ، حقیقت نظر آئے اُس کی

توُ ربِ دو جہاں ہے

ہیں زمیں فلک کی جو رونقیں

قائم مرا بھرم رہے اللہ کے نام سے

خدائے کون و مکاں سب کا پاسباں تُو ہے

مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا

جس نے رکھی ہے ہمیشہ مِرے گھر بار کی لاج

تورب ہے مرا میں بندہ ترا سُبْحٰنَ اللہ سُبْحٰنَ اللہ

مرے لئے مرے اللہ دو حرم ہیں بہت

متاع ِ اہلِ نظر لا الہ اللہ