ہے تِرے واسطے سب حمد و ثنا یا اللہ

ہے تِرے واسطے سب حمد و ثنا یا اللہ

رب نہیں اور کوئی تیرے سوا یا اللہ


تو ہی رحمٰن ہے سب بندوں پہ اور تو ہی رحیم

مالکِ روزِ جزا وصف تِرا یا اللہ


تجھ کو ہم پوجیں فقط چاہیں مدد تجھ سے ہی

ہے دعا شرک سے ہم سب کو بچا یا اللہ


جن پہ احسان کیا تونے انہی کا رستہ

جو کہ سیدھا بھی ہے ہم سب کو چلا یا اللہ


جو ہیں بہکے ہوئے اور جن پہ غضب تیرا ہوا

ایسے گمراہوں کے رستے سے بچا یا اللہ


تو ہے رزاق تِرا کھاتے ہیں سب شاہ و گدا

تو ہی کرتا ہے زمانے کو عطا یا اللہ


سارے محکوم تِرے حاکمِ مطلق ہے تو

حکم سے تیرے ہی چلتی ہے ہوا یا اللہ


یاخدا اس کو زمانے سے مٹا دے یکسر

سارے عالم پہ جو پھیلی ہے وبا یا اللہ


مجھ کو ایمان کی حالت میں اٹھانا جگ سے

ہاتھ اُٹھے ہیں مِرے بہرِ دعا یا اللہ


مرتے دم تک تِرا بندہ یہ شفیقِ ؔ عاصی

مصطفےٰ ﷺ کا رہے پابندِ وفا یا اللہ

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

اے خدائے کریم ! اے ستار!

کیویں کوئی کرے ثنا رب دی

اے مرے خدا مرے مہرباں

الٰہی کھول دے ہم پر درِ آفاقِ مدحت

مفہوم سے اونچا ترا عرفان ہے مولا

قل ہو اللہ احد

رب نے بخشی یہ شان بسم اللہ

لَا مَوجُوْدَ اِلَّا اللہ لَا مَشْھُوْدَ اِلَّا اللہ

تن پہ احرام لپیٹا تو خُدا یاد آیا

قائم مرا بھرم رہے اللہ کے نام سے