ہر ایک فکر کو معلوم آشنا کر دے

ہر ایک فکر کو معلوم آشنا کر دے

خدا مجھے مرا مفہوم آشنا کردے


قدم اٹھایا کروں تیرا فیصلہ پڑھ کر

نصابِ عمر کو مقسوم آشنا کر دے


ہر ایک راہ سے اواز دے کے گزروں گا

ہر اک مقام کو موسوم آشنا کردے


پکارتا ہے ترا رحم نیک بندوں کو

تو معصیت کو بھی معصوم آشنا کردے


دلوں میں ان کے بٹھا اپنا خوف بھی یا رب

ستمگروں کو بھی مظلوم آشنا کر دے


وجود رکھتے ہوئے بھی عدم کی سیر کروں

حیاتِ عشق کو مرحوم آشنا کر دے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

رب نے قرآنِ مبیں کی بخش دی ہے روشنی

چھپ کر بھی ہم جو کر رہے ہیں

لطف تیرا تِرا کرم اللہ اللہ

اللہ اللہ ہو فقط وردِ زباں یااللہ

کر رہے ہیں تیری ثناء خوانی

یا رب! ملی مجھے یہ نوا تیرے فضل سے

اے شہنشاہِ عفو و درگزر

اے ربِّ پاک عطا کا تری یہ سایہ ہے

تیرا بندہ تری توصیف و ثنا کرتا ہے

محبت میں اپنی گُما یاالٰہی