ہر ایک فکر کو معلوم آشنا کر دے
خدا مجھے مرا مفہوم آشنا کردے
قدم اٹھایا کروں تیرا فیصلہ پڑھ کر
نصابِ عمر کو مقسوم آشنا کر دے
ہر ایک راہ سے اواز دے کے گزروں گا
ہر اک مقام کو موسوم آشنا کردے
پکارتا ہے ترا رحم نیک بندوں کو
تو معصیت کو بھی معصوم آشنا کردے
دلوں میں ان کے بٹھا اپنا خوف بھی یا رب
ستمگروں کو بھی مظلوم آشنا کر دے
وجود رکھتے ہوئے بھی عدم کی سیر کروں
حیاتِ عشق کو مرحوم آشنا کر دے
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- لا شریک