جس نے رکھی ہے ہمیشہ مِرے گھر بار کی لاج
حشر میں بھی وہی رکھے گا گنہگار کی لاج
غزوۂ بدر ہو یا غزوۂ خیبر لوگو!
رب نے ہر بار رکھی حیدری تلوار کی لاج
ترے فرمان پہ لبیک کہا تھا میں نے
کاش رہ جائے جہاں میں مِرے اقرار کی لاج
تنگ دستی یہاں اِک جرم ہے اے ربِّ کریم
رکھنے والا ہے تُو ہی مفلس و نادار کی لاج
تیری توفیق سے جو کچھ بھی عبادت کی ہے
رکھنا محشر میں الٰہی مِرے اذکار کی لاج
حشر کے روز بھلا کون مجھے پوچھے گا
’’ہے ترے ہاتھ قیامت میں گنہگار کی لاج‘‘
ربِّ عالم بھی ہے تُو ، قادرِ مطلق بھی تُو
نزع کے وقت رہے طاہرِؔ بیمار کی لاج