خُطبہ حجتہ الوداع

خُطبہ حجتہ الوداع

ساری تعریفیں اللہ کے واسطے


اور حمد و ثنا ہم اُسی کی کریں

اور اُسی سے مدد کے طلب گار ہوں


اور اپنے گناہوں کی چاہیں اُسی سے معافی بھی ہم

اور اُسی کے حضور


ہم ندامت کا سرتا پا اظہار ہوں

مانگتے ہیں پناہیں اُسی کی


مقابل میں اپنی بد اعمالیوں ، فتنہ انگیزیوں کے

جس کو پروردگار


سیدھے رستے پہ چلنے کی تو فیق دے

کر نہیں سکتا گمراہ کوئی اُسے


وہ ہدایت کی توفیق جس کو نہ دے

دوسرا کوئی لاہی نہیں سکتا اُس کو رہِ راست پر


اس حقیقت کا اعلان کرتا ہُوں مَیں

نہیں معبود کوئی خُدا کےسِوا


نہیں اُس کا کوئی بھی شریک

وہ اکیلا ہے


اور اُس نے پُورا کِیا اپنا وعدہ

مدد اپنے بندے کی فرمائی


باطل کی سب مجتمع قوتوں کو کِیا زیر اُسی ذات نے

اور اعلان کرتا ہُوں میں اس حقیقت کا


مَیں مُحمّدؐ کہ ہُوں اُس کا بندہ اور اُس کا رسُول

تم کو تر غیب دیتا ہُوں اللہ کے بندو ، تم بس اُسی کی عبادت کرو


بات میری سُنو

لوگو مَیں اور تم


اِس جگہ پھر اکٹّھے نہ ہوں گے کبھی

جاہلیت کے دستور تھے جس قدر


میرے قدموں کے نیچے وہ رَوندے گئے

لوگو بے شک تمھارا خُدا ایک ہے


باپ بھی ایک ہے

عربی کو کِسی بھی عجم زاد پر


سُرخ کو کالے پر کالے کو سُرخ پر

کُچھ فضیلت نہیں


ہے تو تقویٰ سے ہے

ہر مُسلماں ہے بھائی مُسلمان کا


سب مسلمان آپس میں ہیں بھائی بھائی

اور تمھارے غلام


خود جو کھاؤ اُنھیں بھی کھِلاؤ وُہی

خود جو پہنو وہی اُن کو پوشاک دو


جاہلیت کے قتلوں کے جھگڑے تمام

کیے جاتا ہُو ں ختم


خُونِ اوّل جو ہے خانداں کا مرے

یعنی ابنِ ربیعہؔ کا خُوں


جو بنی سعد میں دُودھ پیتا تھا ، قاتل ہے جس کا ہُذیل

چھوڑتا ہُوں اُسے


جاہلیت کے ادوار کا سُود بھی آج سے ختم ہے

سُودِ اوّل جو ہے خانداں کا مِرے


مُطّلب کے پسر یعنی عبّاس کا

سُود وہ چھوڑتا ہُوں مٹا تا ہُوں مَیں


لو گو ڈرتے رہو اپنے اللہ سے

ضِمن میں بیویوں کے


کہ اللہ کے نام کی ذمّے داری سے بیوی بنایا ہے تم نے اُنھیں

حق تمھارا ہے ان


پر تو بس اِتنا ہے

بستروں پر تمھارے کوئی غیر محرم وہ آنے نہ دیں


جو وہ ایسا کریں

غیر تکلیف دہ مار مارو انھیں


اور تم پر یہ حق عورتوں کا بھی ہے

کھانا دو کپڑا دو اُن کو مقدور بھر


لو گو یہ جان لو

خوں تمھارا ہو یا مال یا عزّتیں


ایک دو جے پہ ہیں محترم اس طرح

جیسے دن آج کا


جیسے اس شہر کی اس مہینے کی حُرمت تمھارے لیے

پیش ہونا ہے لوگو تمھیں عنقریب


رو بروئے خُدا

اور پر سش کرے گا وہ تم سے تمھارے سب اعمال کی


چھوڑتا ہُوں مَیں اِک چیز تم میں ‘ جسے

تم نے مضبوطی سے تھامے رکھّا اگر


کبھی گمراہ ہونے نہ پاؤگے تم

وہ کتاب خُدا یعنی قرآن ہے


حق تعالی نے ہر ایک حقدار کو اُس کا حق دے دیا

اب وصیّت وارثت کے قانون میں کوئی جائز نہیں


لوگو بچّہ اسی کا ہے بستر پہ جس کے وہ پیدا ہُوا

صرف پتّھر ہیں کنکر ہیں ہر اِک زنا کا ر کے واسطے


اور ذمّے خُدا کے ہے اُن کا حساب

ایسا لڑکا


پدر کے علاوہ کِسی دوسرے کے نَسَب کا جو دعویٰ کرے

جو غلام اپنے مَولا کے ہوتے ہُوئے


نسبتِ غیر کا ہر گھڑی دم بھرے

اُس پہ لعنت خُدا کی


مال سے اپنے شوہر کے عورت کوئی

بے اجازت کسی کو اگر کچھ بھی دے ، تو یہ جائز نہیں


قرض ادا کرنا لازم ہے مقروض پر

عطیّہ ، عاریت دونوں لو ٹائی جائیں


اور ضامن ‘ ہے تاوان کا ذمّہ دار

لوگو کوئی پیمبر نہیں میرے بعد


اور نہ اُمّت نئی پیدا ہوگی کوئی

خوب اپنے خُدا کی عبادت کرو


پنجگانہ نمازیں پڑھو

سال میں ایک ماہ


رَمَضان کے روزے رکھو

خوشی دِلی سے زکوٰ ۃ اپنے مالوں کی دو


اپنے اللہ کے گھر کا حج تم کرو

اور اطاعت کرو اپنے حُکّام کی


رب تمھیں اپنی جنّت میں لے جائے گا

میرے بارے میں


اللہ کے ہاں کِیا جائے گا تم سے جس دَم سوال

دو گے تم کیا جواب؟ (ایک زباں ہو کے بولے صحابہ کرام )


دیتے ہیں ہم گواہی خُدا کے رسُول ؐ

آپ نے ہم تک اللہ کے سارے پیغام پہنچا دِیے


آپ نے حق رسالت ، نبوّت کا ، آقا ادا کر دیا

اور نصیحت کا اور خیر خواہی کا حق بھی ادا کردیا ( اُس گھڑی میرے سرکار میرے نبی )


آسمانوں کی جانب شہادت کی انگلی اٹھاتے رہے

اور لو گوں کی جانب جھکاتے رہے


اور زبانِ مبارک پہ یہ تین الفاظ آتے رہے

رہ الہٰی گواہ، رہ الہٰی گواہ ، رہ الہٰی گواہ ( پھر وہ گو یا ہُوئے )


جو ہیں موجود لوگ

جو نہیں اُن کو تبلیغ کرتے رہیں


بعض ان سُننے والوں سے ، ممکن ہے وہ غیر موجود لوگ

رکھ سکیں کچھ زیادہ ہی محفوظ احکام سارے مِرے


( جب نبی ِ کریم ‘ خطبہء حجِّ رخضت سے فارغ ہُوئے

دوسرے لمحے آیت یہ نازل ہُوئی )


دِین مَیں نے تمھارا تمھارے لیے

آج کامل کیا


اور کِیا اپنی نعمت کو تم پر تمام

اور تمھارے لیے کر لیا ہے پسند


دِین اِسلام کا