مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا
میرے ماتھے پہ سجدے سجائے رکھنا
زندگی کے اندھیروں میں روشن رہوں
جب تلک سانس آئے سہاگن رہوں
موتیے رت جگوں کے کھلائے رکھنا
پورا اتروں سدا تیرے معیار پر
چاہے سورج رہے میری دیوار پر
میرے جیون پہ رحمت کے سائے رکھنا
عشق تعلیمِ حق گوئی دیتا رہے
میرے اندر اذاں کوئی دیتا رہے
میرا سر اپنے آگے جھکائے رکھنا
تیری ڈوری نہ ہاتھوں سے چھوٹے کبھی
رابطہ میرا تجھ سے نہ ٹوٹے کبھی
روح کو میری مجھ سے ملائے رکھنا
لمحہ لمحہ تری دُھن لگی ہو مجھے
روز محشر نہ شرمندگی ہو مجھے
میرے حق میں فرشتوں کی رائے رکھنا