وصف لکھتا ہے سر دیوان بسم اللہ کا

وصف لکھتا ہے سر دیوان بسم اللہ کا

لوح سینہ پر قلم بن کر الف اللہ کا


صفحه قرآن نہ کیوں روئے محمد کو کہوں

ایسی صورت پر ہے موزوں تاج بسم اللہ کا


حسن یوسف یوں ترے جلوے کا تھا پیغامبر

دو قدم رہتا تھا آگے جیسے تارا ماہ کا


ایک تنکے کے اوتارے کا بھی احساں سر پہ ہے

کوہ سے بار گراں رتبہ ہے اس جانکاہ کا


ماروں ٹھوکر اگر تخت شہی مجھ کو ملے

بن کے بیٹھا ہوں گدا اب ایک شاہنشاہ کا


منزلوں دشت طلب میں اپنے سایہ سے ہوں دور

وہ مسافر ہوں کہ جو طالب نہیں ہمراہ کا


مجھ کو خشکی اور ترے کا یوں سفر در پیش ہے

آنسوؤں کا کارواں ہے اور علم ہے آہ کا


بیدم اب دل کے لگانے کا زمانہ ہی نہیں

اب کو کرنا ہے کنوے میں نام لینا چاہ کا


آفتاب روز محشر سے بھی بیدم ہو بلند

گاڑ دوں گر حشر کے میدان میں جھنڈا آہ کا