یہ روز شب کیا ہے یہ خزاں

یہ روز شب کیا ہے یہ خزاں یہ بہار کیا ہے

انہی سے پوچھو کہ حمدِ پروردگار کیا ہے


ہر اک طرح کی حدود سےاُس کی ذات بالا

لکیر کیا ہے احاطہ کیا ہے حصار کیا ہے


شروع قرآں کیا ہے " الحمد" سے خدا نے

تو پھر سمجھ لو کہ اس سمندر کے پار کیا ہے


ہر ایک شے کائنات کی مدح گو ہے اسکی

پڑھو یہ تخلیق کیا ہے تخلیق کار کیا ہے


یقینِ کامل ہے گر تمہیں اسکی قدرتوں پر

تو جان لو اضطراب کیا ہے قرار کیا ہے


امید ٹوٹی سہارا ٹوٹا ارادے ٹوٹے

تو اور بے اختیاری و اختیار کیا ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

مجھے بخش دے بے سبب یا الٰہی

واہ سبحان اللہ رب قادر پاک گمان زوالوں

اوّل آخر ظاہر باطن میرا رب تعالیٰ

تو بے مثل ایسا خدائے محمدﷺ

اے مرے خدا مرے مہرباں

الٰہی! تیرے بندوں سے محبت پیار ہے مجھ کو

بادل کو شبنم کیا سمجھے

جو اسمِ ذات ہویدا ہوا سرِ قرطاس

خدائے کون و مکاں سب کا پاسباں تُو ہے

مانے کی ہر ایک شے سے بلند