یاروں میں شان اعلی ہے پائی ابو بکر

یاروں میں شان اعلی ہے پائی ابو بکر

کس کس طرح وفا بھی نبھائی ابو بکر


کاٹا جو مار نے تو پھر آنسو نکل پڑے

سوراخ سے نہ ایڑھی ہٹائی ابو بکر


سب کچھ نثار کر دیا آقا کریم پر

ہے الفتِ حضور کمائی ابو بکر


سرکارِ دو جہاں کی نبوت کو مان کر

اسلام کی نوید سنائی ابو بکر


ساتھی ہیں غار کے تو وہ ساتھی مزار کے

پائی یہاں تلک ہے رسائی ابو بکر


ظلم و ستم سہے ہیں تو پھربھی زبان سے

حبِ رسول دل میں بسائی ابو بکر


جا گے نصیب ناز پہ چشمِ کرم ہوئی

اک شب زیارت اپنی کرائی ابو بکر

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

طلوعِ صبح کا عنوان ہے علی اکبر

گرچہ سرورِ دیں کی، ساری آل خوشبو ہے

نصیب تھا علی اصغر کا یار بچپن میں

امت پہ ترا ہے یہ احسان ابُو طالب

کمال آپ کی ہمت خدیجۃ الکبریٰ

یاروں میں شان اعلی ہے پائی ابو بکر

بےمثل مصطفیٰ سے الفت ہے مرتضیٰ کی

ہیں نُورِ چشمِ سیّدِ ابرار فاطمہؓ

آپ سب سے جدا سیدہ عائشہؓ

سوئی تیری گود میں زہرا کی آل اے کربلا

پرتوِ احمدِ مختار حسین ابنِ علی