ہر زمانے میں ہے تا بندہ حسین

ہر زمانے میں ہے تا بندہ حسین

حق پرستوں کا نمائندہ حسین


ماضی و حال اس کے خوں سے مستنیر

رہنمائے نسلِ آئندہ حسین


روز افزوں آب و تاب اس چاند کی

زندہ، پائندہ، درخشندہ حسین


منبرِ ارشاد، شایانِ امام

مسندِ عرفاں پہ زیبندہ حسین


مصلحت، خوف و خطر سے بے نیاز

اک رضائے حق کا جوئندہ حسین

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

دیگر کلام

وچ کپراں دے پھس گئی بیڑی پیرا ایس نوں بنے لا

جہانِ انسانیّت میں توحید کا مقدس خیال زہراؑ

یاداں مڑ کے آئیاں آج خواجہ سرکار دیاں

نصیبا پھر مجھے در پہ بلائیں حضرت عثمان

دین کے سارے ضابطے شبیر

عِلم آغاز میں سیپارہء قرآں سے پڑھا

جن کے سینے میں ہے اکرام علی اکبر کا

فلک نشاں، عرش مرتبت، کہکشاں قدم، خوش نظر خدیجہؑ

نہ خوف ہے نہ کوئی اضطراب مولا علی

اسلام ! تری شان، مرا مولا علی ہے