ایثار کے خلوص کے پیکر تھے گل حسن
خوشبوئے سادگی سے معطر تھے گل حسن
مینار علم و فن تھے وہ اپنی صفات میں
قامت میں روشنی کے برابر تھے گل حسن
لہجے میں ان کے قوس و قزح کی گھلا وٹیں
رنگوں کے امتزاج کا مظہر تھے گل حسن
تہذیب و آگہی کے سبق اُس زبان پر
دل کی صداقتوں سے منّور تھے گل حسن
کس منہ سے یہ کہوں کہ وہ ہم میں نہیں صبیحؔ
کیسے کہوں کہ ہم کو میسّر تھے گل حسن
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی