جمال میں پیر حق نما کے شبیہ شاہ عرب کو دیکھا
ہوا یہ حق الیقین ہم کو جو ان کو دیکھا تو رب کو دیکھا
حضور مرآة احمدی ہیں جو دیکھ پائیں تو بولیں قدسی
پھر آج مدت کے بعد ہم نے رسول امی لقب کو دیکھا
سنا بھی اور دیکھا بھی ہے اکثر رہ محبت کے راہرؤوں کو
اسی کو حاصل ہوئی مسرت کہ جس نے رنج و تعب کو دیکھا
نظر جو کی صنعتوں پہ ہم نے ظہر مانع کا تھا سراسر
کھلی سب کی سب حقیقت جو غور کر کے سبب کو دیکھا
کرم کیا پیر مغ نے بیدم کہ خود میرے شوق کو بڑھا کر
ملا لیا خاص طالبوں میں بڑھا ہوا جب طلب کو دیکھا
شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی
کتاب کا نام :- کلام بیدم