مہا راج غریب نواز کب گھر آؤ گئے

مہا راج غریب نواز کب گھر آؤ گئے

اے اجمیری شاہباز کب گھر آؤ گے


مجھ سے مری تقدیر ہے روٹھی خواجہ آیو میں گئی لوٹی

توری ذات پہ مو ہے ناز کب گھر آؤ گے


ارج کرت ہے توری داسی تو بن خواجہ چھائی اداسی

مورے باجیں من کے ساز کب گھر آو گے


بل بل تو پہ واری جاؤں من مندر میں دیپ جلاؤں

دوں پل پل یوں آواز کب گھر آؤ گے


سر سوہت ہے تاج عثمانی قطب الدین کریں دربانی

ولین میں ممتاز کب گھر آؤ گے


ہر چشتی کا دین دھرم ہو سب کے خواجہ لاج بھرم ہو

موری پوری ہوت نماز کب گھر آؤ گے


رو رو بیتی جاویں رتیاں کرت نیازی توری بتیاں

تورے چرن پڑوں دمساز کب گھر آؤ گے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

یا علی مرتضی مولا مشکل کشا جس پر چشم کرم آپ کی ہو گئی

جے توں چَاہیں شفاعت نبی دی

طالب دید ہوں مدت سے تمنائی ہوں

ہمیشہ جوش پر نظر کرم ہے میرے خواجہ کا

عارفِ حق، زُبدہء اہلِ نظر

مظلوم جب بھی لڑتا ہے

کیا خاک وہ ڈریں گے لحد کے حساب سے

علی، جمالِ دو عالم علی امامِ زمن

چرچا ہے جہاں میں تری تسلیم و رضا کا

اے آہ حبیب صاحبِ قبر