رسولِ پاک کے پیارے صحابہ
سبھی ہیں جنتی پیارے صحابہ
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
مراتب میں ہیں یہ اونچے صحابہ
خداسے وہ خدا اُن سے ہے راضی
یہ مُژدہ پاگئے حق سے صحابہ
وہ دل سے جانِثارانِ نبی تھے
خدا کے دِین پر صدقے صحابہ
احادیثِ نبی کے تھے مُحافِظ
ہدایت کے ہیں سرچشمے صحابہ
نبی سے تھا اُنہیں کچھ پیار ایسا
کہ تن من دھن لُٹاتے تھے صحابہ
جو فرماتے شہنشاہِ دو عالم
بڑے ہی شوق سے سُنتے صحابہ
ہو جنگِ بدر یا غزوہ اُحد کا
شُجاعت میں رہے آگے صحابہ
وہ مکّی دور ہو یا دورِ مدنی
رہے دیں کا علم تھامے صحابہ
قُطب ابدال بھی نہ پاسکیں گے
کہ اُس رُتبے پہ ہیں پہنچے صحابہ
نہ بھٹکے گا چلے جو ان کے پیچھے
ہدایت کے ہیں وہ تارے صحابہ
نجاتِ دائمی اُن کا مُقدر
نہ مُنہ دوزخ کا دیکھیں گے صحابہ
مُقدر کے دھنی کیوں کر نہ ہوتے
رُخِ سرکار تھے تکتے صحابہ
اے مرزا تم یہی رکھنا عقیدہ
سبھی ذی شان ہیں اُن کے صحابہ