ساری دنیا میں جو سویرا ہے
ابنِ حیدر یہ فیض تیرا ہے
شریعت مُصطفٰے بچانے کا
تیرے سر ہی حُسین سِہرا ہے
کربلا کو کہوں نہ کیوں جنّت
آلِ احمد کا یہ تو ڈیرا ہے
آؤ پُوچھیں یزید سے جا کر
تیرے مدفن میں کیوں اندھیرا ہے
ایک دن دیکھنا اَے حاؔکم تُم
سب کہیں گے حُسین میرا ہے