طلوع ہوتے ہوئے سویرے

طلوع ہوتے ہوئے سویرے

لگائیں اُس کی گلی کے پھیرے


فنا کی راہوں سے بھی گزر کر

بقا کی وادی میں اُس کے ڈیرے


حیات کو اُس کے نام کرنا

لہو کو اُس کے سلام کرنا


خراج ہے عشق ہے دُعا ہے

حسین سچائی ہے وفا ہے


چراغ بو بکر کا اجالا

جہادِ فاروق کا قرینہ


غنائے عثمان کا اثاثہ

علی کی تلوار کا نگینہ


اکیلا بھی اک ہجوم جیسا

سراپا دار العلوم جیسا


سفر ہے منزل ہے راستہ ہے

حسین سچائی ہے وفا ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- نورِ ازل

دیگر کلام

سیکھنا چاہو اگر دین پیغمبرؐ لوگو

یہ کس نے دہن گنہ میں لگام ڈالی ہے

اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے

وجہ تسکینِ دل و جان حسینؑ ابنِ علی ؑ

علی و فاطمہ کا حوصلہ امام حسن

یہ اصحاب صُفّہ، خدا کے سپاہی

نظمِ معطر

داتا فیض رساں ، گنج بخش جہاں

علیؓ کے پسر ہیں جنابِ حسنؑ

مُسّلَم ہے محمؐد سے وفا صدّیقِ اکبر کی