مہکے تمہاری یاد سے یوں قریۂ وجود

مہکے تمہاری یاد سے یوں قریۂ وجود

سانسیں پڑھیں سلام، پڑھیں دھڑکنیں درود


شاخِ خیالِ شوق پہ ہو دید کا ثمر

یوں کشتِ جاں میں نخلِ تمنّا کی ہو نمود


چہرہ ہو سمتِ کعبہ تو دل ہو تری طرف

کیف و سرور و نُور میں ڈوبے رہیں سجود


عقل و دل و نگاہ کروں فرشِ راہ مَیں

میرے خیامِ عجز میں گر ہو ترا ورود


جاری ہیں کائنات میں تجھ سے محبّتیں

تُو مصدرِ سلام ہے اے مظہرِ ودود!


دھومیں مچی ہیں شاہ ! ترے نامِ پاک کی

ہر ایک پڑھ رہا ہے تری ذات پر درود


موسیٰ سے تھی کلام کے عزّ و شرف کی بات

تیرے لیے تھا شاہد و مشہود کا شہود


مقصو دِ نعت نوری ہے مقصودِ جاں کے نام

سانسیں پڑھیں سلام پڑھیں دھڑ کنیں درود

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

دلِ بے چین کی راحت نبی کی نعت ہوتی ہے

قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا

ہو جو مقبول شاعری میری

ہے زیست کی بہار دیارِ رسولؐ میں

اُس ایک نام کی حُرمت پہ بے شمار درُود

وہ کہاں شوکتِ خدائی میں ہے

اُن کے دربارِ اقدس میں جب بھی کوئی

میں ہوں دیوانہ ترا اور لوگ دیوانے مرے

دلِ مُضطر کی حالت ہے تُجھے معلوم یا اللہ

یارب مجھے عطا ہو محبّت حضورؐ کی