آمد ہے نبی کی مکے میں ہر سمت ملک کا ہے جمگھٹ

آمد ہے نبی کی مکے میں ہر سمت ملک کا ہے جمگھٹ

سرکار کی آمد کے صدقے پر نور حرم کی ہے چوکھٹ


فاران سے پھوٹی حق کی کرن توحید کی بنسی بجنے لگی

شیطانوں پہ دکھ کے دن آئے مکے سے نکل بھاگے سرپٹ


پاتے ہی اشارہ انگلی کا دو پھاٹ ہوا چندا کا جگر

آدیش ملا جب آقا کا ڈوبا ہوا سورج آیا پلٹ


چَو اُور جہاں میں دھوم مچی مہراج ہوئے جگ کے پیدا

جب نعرۂ جاء الحق گونجا باطل کا راج ہوا چوپٹ


ہم سب کے مسیحا آئے ہیں خوشیوں کے کنول مسکائے ہیں

اے گردشِ دوراں پاس نہ آ، اے غم کی گھٹا نزدیک سے ہٹ


کعبے میں پڑے ہیں بت اوندھے منہ جھوٹے خداؤں کے لٹکے

سرکار کے جگ میں آنے کی جس وقت ملی ان کو آہٹ


حاجت ہے شفاعت کی جو تجھے بچنا ہے تپش سے محشر کی

سرکار کے دامنِ رحمت سے اے امتِ عاصی آکے لپٹ


ہم کلمہ نبیؐ کا پڑھتے ہیں صد حیف کہ باہم لڑتے ہیں

منشائے نبیؐ سے ہو کے جدا رکھتے ہیں آپس میں کھٹ پٹ


پھرتے ہیں جہاں شاہانِ زمن پھیلائے ہوئے دامانِ طلب

احسنؔ کو بھی یا رب دکھلا دے وہ کوئے نبیؐ نوری چوکھٹ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

اک نظر ایسی بھی مجھ پر مرے آقاؐ ہو جائے

عجز و آدابِ محبت کا جو حامل نہیں ہے

محمد مصطفیٰ جب حشر میں تشریف لائیں گے

جانِ جہاں کے دم سے ہی دم ہے رگِ حیات میں

ذکرِ احمد اپنی عادت کیجئے

جانِ ایماں ہے شہِ دیں کی عداوت سے گریز

باطل کے جب جب بدلے ہیں تیور

والضحیٰ میں کبھی رحمٰن میں آجاتے ہیں

روزِ ازل توں کہیا لبیک جنہاں مکے ڈھکیاں خلقتاں ساریاں نیں

غنچہ ِ نعت جو ہونٹوں پہ چٹک جاتا ہے