آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

جلوے بکھیر دیں شب غم کی سحر کریں


جو حسن میرے پیش نظر ہے اگر اسے

جلوے بھی دیکھ لیں تو طواف نظر کریں


وہ چاہیں تو صدف کو در بے بہا ملے

وہ چاہیں تو خزف کو حریف گہر کریں


فرمائیں تو طلو ع ہو مغرب سے آفتاب

چاہیں تو اک اشارے سے شق قمر کریں


راہ نبی میں غیر پہ تکیہ حرام ہے

اے عشق آ کہ بے سر و ساماں سفر کریں


کو نین وجد میں ہوں جنوں نغمہ بار ہو

یعنی جہانِ ہوش کو زیر و زبر کریں


آنسو قبول ہوں در خیر الا نامﷺ پر

نالے طواف روضہ خیر البشر ﷺ کریں


شعر و ادب بھی آہ و فغاں بھی ہے ان کا فیض

پیشِ حضورﷺ اپنی متاع ہنر کریں


اب کے جو قصد طیبہ کریں رہر وان شوق

مظہر کو بھی ضرور شریک سفر کریں

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

دیگر کلام

رنگِ فطرت آپؐ کے فیضان سے نِکھرا حضورؐ

عشقِ احمد کا دیا دل میں جلائے رکھوں

در نبی کی طرف چلا ہوں

آج ہے اُس نبی کی وِلادت کا دِن

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ ہم گنہ گاروں کی بہتری کے لیے

قربان و نجاں صدقے تھیواں من مٹھرے سانول یار اتوں

کس کو فرمایا خدا نے نور کا روشن سراج

یا رب دیویں یار دا صدقہ

جاذبِ نظر ایسی ہے فضا مدینے میں

جو آنکھوں میں سمو لاتے ہیں جلوے آپْ کے در کے