آقا ہیں انبیا کے جو سلطان بے مثال

آقا ہیں انبیا کے جو سلطان بے مثال

ہیں آپ ہی تو صاحبِ قرآن بے مثال


صادق امیں حضور کو القاب مل گئے

ایسی نہیں کسی کی بھی پہچان بے مثال


حسنینِ پاک آپ کے گلشن کے پھول ہیں

کتنا حسین ہے یہ گلستان بے مثال


اعجاز ہے حضور کا، بس آپ ہی ہوئے

اسریٰ کی شب کریم کے مہمان بے مثال


مدحِ رسولِ ہاشمی میرا طریق ہے

ہے خاص مجھ پہ رب کا یہ احسان بے مثال


جب بھی تڑپ کے ہم نے پکارا ہے یا نبی

پھر حاضری کا ہو گیا سامان بے مثال


فردوس میں غلامیٔ زہرہ نصیب ہو

یہ ناز کے ہے قلب کا ارمان بے مثال

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

جامِ وحدت ساقیٔ کوثر کے پیمانے کا نام

قسمت کے گہر لے کے میں اس در سے چلا ہوں

رب نے پُوچھا کسی نے دیکھا ہے

رہزن کے پاس ہے نہ کسی رہنما کے پاس

غمزدوں کے لیے رحمتِ مصطفیٰﷺ

سرِ حشر جب ہوگی پرسش ہماری

سنگِ دہلیز پیمبر ہوتا

جسمِ آقا کے پسینے کا بدل نا ممکن

دو جہاں میں حکومت ہے

ترے دَربار کے جبریل دَرباں یَارَسُوَلَ اللہ