آرزوئیں بھی مشکبو کیجے

آرزوئیں بھی مشکبو کیجے

شہرِ طیبہ کی جستجو کیجے


دل بنے گا حِرا مگر پہلے

دل کو اشکوں سے با وضو کیجے


چھیڑیے بات میرے آقاؐ کی

یا مدینے کی گفتگو کیجے


محفلِ نعت قریہ قریہ ہو

ذکرِ محبوبؐ کُو بہ کُو کیجے


رنج و غم آشکار کرنے ہوں

تو مواجہ کے رُوبُرو کیجے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

نور کے جلوے ہوا کی مشکباری واہ واہ

یکتا یگانہ دلنشیں محبوبِؐ ربّ العالمیں

کب یہ چاہا ہے مجھے لعل و گہر مل جائے

کعبؓ و حسّانؓ کی تقلید ہوئی

مدحت کے پھول پیش کروں بارگاہ میں

اگر مِل جائے اذنِ باریابی

اے فخرِ رُسلؐ فخرِ بشرؐ سید ثقلینؐ

اے قاسمِ الطاف و عطا سیدِ لولاکؐ

پرندے فکر کے جب مائلِ پرواز ہو جائیں

نازشِ دوجہاںؐ سے نسبت ہے