اگر ایماںکی پوچھو تو یہی ہے
سخن گوئی کا حق نعتِ نبی ہے
نبی کے ذکر کی محفل سجی ہے
مشامِ جاں میں خوشبو سی بسی ہے
جہاں دامن پسارے سروری ہے
محمد مصطفےٰﷺ کی وہ گلی ہے
تمنا جا کے روضے پر کھڑی ہے
مدینے کی لگن دل کو لگی ہے
مِرے سرکار کی سرکار ہے وہ
خمیدہ سر جہاں پر خسروی ہے
قمر کی چاندنی ہو یا وہ سورج
یقیناََ صدقۂ نورِ نبی ہے
مدینہ حاصلِ جنت ہے زاہد
تجھے تو صرف جنت کی پڑی ہے
نبی کی نعت لکھنا ہے عبادت
نبی کی نعت پڑھنا بندگی ہے
اسی میں اپنے روز و شب لگے ہیں
قلم، قرطاس ہے نعتِ نبی ہے
نہیں آیا شفیقؔ اپنا بلاوا
درِ سرکار میں عرضی لگی ہے
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- متاعِ نعت