اگر ایماںکی پوچھو تو یہی ہے

اگر ایماںکی پوچھو تو یہی ہے

سخن گوئی کا حق نعتِ نبی ہے


نبی کے ذکر کی محفل سجی ہے

مشامِ جاں میں خوشبو سی بسی ہے


جہاں دامن پسارے سروری ہے

محمد مصطفےٰﷺ کی وہ گلی ہے


تمنا جا کے روضے پر کھڑی ہے

مدینے کی لگن دل کو لگی ہے


مِرے سرکار کی سرکار ہے وہ

خمیدہ سر جہاں پر خسروی ہے


قمر کی چاندنی ہو یا وہ سورج

یقیناََ صدقۂ نورِ نبی ہے


مدینہ حاصلِ جنت ہے زاہد

تجھے تو صرف جنت کی پڑی ہے


نبی کی نعت لکھنا ہے عبادت

نبی کی نعت پڑھنا بندگی ہے


اسی میں اپنے روز و شب لگے ہیں

قلم، قرطاس ہے نعتِ نبی ہے


نہیں آیا شفیقؔ اپنا بلاوا

درِ سرکار میں عرضی لگی ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

گر شب و روز ترا ذکرِ سراپا کرنا

فیضانِ محبت دنیا لئی منشور مدینے والے دا

ان کی آنکھوں پہ فدا چاند ستارے ہونگے

خدا دی خدائی دا سلطان آیا

بنے ہیں دونوں جہاں شاہِ دوسرا کے لیے

شاہد ہیں دیکھ لیجئے قرآں کی آیتیں

کیا ہے ہجر کے احساس نے اداس مجھے

میرے آقا میرے سرور

بسا ہوا ہے نبی کا دیار آنکھوں میں

سانس نہ لوں درود بن