اگر میں عہد رسالت مآب میں ہوتا
ضرور حلقہ عالی جناب ﷺ میں ہوتا
جو میری سوچ مہکتی ثنا کے پھولوں سے
تو ہر عمل مرا شامل ثواب میں ہوتا
مرے سوال کی لکنت پہ مسکراتے حضور ﷺ
کرم کا بہتا سمندر جواب میں ہوتا
اگر اعانتِ دیں کے لئے بلاتے حضور ﷺ
تو میرا ہاتھ بھی دست جناب ﷺ میں ہوتا
میں ایک ایک صدا پر لپٹتا قدموں سے
جو میرا نام بھی شامل خطاب میں ہوتا
میں آنکھ کھول کے پھر خواب کی دعا کرتا
مرا نصیب جو بیدار خواب میں ہوتا
میں جان اپنی نچھاور حضور ﷺ پر کرتا
مرا بھی ذکر شہیدوں کے باب میں ہوتا
شاعر کا نام :- خالد عباس الاسدی