اگر میں عہد رسالت مآب میں ہوتا

اگر میں عہد رسالت مآب میں ہوتا

ضرور حلقہ عالی جناب ﷺ میں ہوتا


جو میری سوچ مہکتی ثنا کے پھولوں سے

تو ہر عمل مرا شامل ثواب میں ہوتا


مرے سوال کی لکنت پہ مسکراتے حضور ﷺ

کرم کا بہتا سمندر جواب میں ہوتا


اگر اعانتِ دیں کے لئے بلاتے حضور ﷺ

تو میرا ہاتھ بھی دست جناب ﷺ میں ہوتا


میں ایک ایک صدا پر لپٹتا قدموں سے

جو میرا نام بھی شامل خطاب میں ہوتا


میں آنکھ کھول کے پھر خواب کی دعا کرتا

مرا نصیب جو بیدار خواب میں ہوتا


میں جان اپنی نچھاور حضور ﷺ پر کرتا

مرا بھی ذکر شہیدوں کے باب میں ہوتا

شاعر کا نام :- خالد عباس الاسدی

دیگر کلام

تمہارا کرم یاحبیبِ خدا ہے

نہ مال اولاد دا صدقہ نہ کاروبار دا صدقہ

رسیا درود کے متمنی دعا کے ہیں

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو

دل حزیں دُوری مدینہ کے غم تجھے کیوں ستارہے ہیں

ہُن شاماں ڈھلیاں نے ہجر دا ماہیا

آنکھیں سوہنے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے

سدا لج پال سوہنے تاجور دی خیر منگناں ہاں

پنج تن دا صدقہ مولا سانول دی خیر تھیوے

رنگ چمن پسند نہ پھولوں کی بو پسند