اہلِ ایماں کے لیے جانوں سے اولیٰ آپؐ ہیں

اہلِ ایماں کے لیے جانوں سے اولیٰ آپؐ ہیں

جوں کے سب رشتوں سے ارفع اور اعلیٰ آپؐ ہیں


کوئی مومن ہی نہیں ان کی محبت کے بغیر

ہر دلِ تیرہ میں ایماں کا اجالا آپؐ ہیں


حق نے ٹھہرائی محبت آپ کی ایماں کی شرط

ٹھہرا احسن اور اجمل جن کا اسوہ آپؐ ہیں


حُبِّ سرورؐ کا تقاضا پیروی ہے آپؐ کی

خوش خدا ہوتا ہے جس سے وہ حوالہ آپؐ ہیں


حق تعالیٰ کی اطاعت ہے اطاعت آپؐ کی

گویا عرفانِ الٰہی کا وسیلہ آپؐ ہیں


آپ ہی کے واسطے تخلیق کا سارا عمل

زیست کے پیچھے جو ٹھہرے کار فرما آپؐ ہیں


جس سے خوش حاصل ہوئی ہے سر زمینِ زندگی

وہ تلّطف آشنا رحمت کا دریا آپؐ ہیں


عدل و احساں کا نظامِ جانفزا جس نے دیا

وہ محبت آفریں ، رحمت سراپا آپؐ ہیں


حرفِ آخر جانیے تائبؔ یہ ارشادِ خدا

اہلِ ایماں کے لیے جانوں سے اولیٰ آپؐ ہیں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

آئینہ ُمنفعل ترے جلوے کے سامنے

راہیا سوہنیا مدینے وچہ جا کے تے میرا وی سلام آکھ دئیں

کرم کے بادل برس رہے ہیں

آساں بیٹھے آں مدینے دیاں لا کے تُوں سد لے مدینے والیا

حبیب خدا دے گراواں دی محفل

وہی راستہ رشکِ باغِ جِناں ہے

منزلِ ذات کا تنہا رہرو صلی اللہ علیہ وسلم

ان کی چوکھٹ پہ جھکانا ہے جبینِ دل کو

گلاب فکر ہے ان سے عمل بھی لالۂ خیر

لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا