ایسی بھی ہے مرے آقاؐ کے نگر کی خوشبو

ایسی بھی ہے مرے آقاؐ کے نگر کی خوشبو

شام کی خوشبو میں پنہاں ہے سحر کی خوشبو


ان کی جالی سے ابھرتی ہوئی خوشبو کے طفیل

رچ گئی میری دعا میں بھی اثر کی خوشبو


روزنِ چشم سے احساس کے دروازے سے

دم بہ دم آتی رہی دیدۂ تر کی خوشبو


کیا بتائیں کہ زباں ساتھ نہیں دیتی ہے

اک انوکھی سی عجب سی تھی سفر کی خوشبو


آپؐ چاہیں گے تو محفوظ بھی رہ جَائے گی

روح میں اتری ہوئی آپ کےؐ در کی خوشبو