ایسے بھی جہاں میں ہیں انساں

ایسے بھی جہاں میں ہیں انساں برہان الحق سبحان اللہ

جس سمت گئے رحمت بھی وہاں برہان الحق سبحان اللہ


ڈوبے بھی وہیں تیرے بھی وہیں اور پار بھی ہو کر دکھلایا

اب تیرنے والے ایسے کہاں برہان الحق سبحان اللہ


گفتار میں وہ کردار میں وہ سرکار کی سیرت کا پرتو

جس اللہ والے کی ہے یہ شاں برہان الحق سبحان اللہ


کشتی کو لگایا ساحل سے پہنچایا یقیں کی منزل تک

اور دور کیے سب وہم و گماں برہان الحق سبحان اللہ


اللہ کو جو پاجاتے ہیں اللہ سے جو مل جاتے ہیں

پھر نام اُسی سے پاتے ہیں یہاں برہان الحق سبحان اللہ


جب گیارہ سلاسل میں ان کو اعلیٰ حضرت نے اجازت دی

ہے گیارہویں والے کا احساں برہان الحق سبحان اللہ


وہ اپنے مرید کے گھر آئیں یہ ان کا تصرّف روحانی

ہیں آج قناعت کے مہماں برہان الحق سبحان اللہ


بوبکر سے جن کا پاک نسب والدعیہ السلام لقب

کافی ہے ادیبؔ ان کی یہ شاں برہان الحق سبحان اللہ

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

رب دا دوارا اے دوارا آپ دا

ربّ دیا پیاریا! مدح تری خَس خَس مُو مُو پیا کردا

اک روز مرے خواب میں آئیں تو عجب کیا

خَلق کیوں اُس کی نہ گرویدہ ہو

قلم سے لوح سے بھی قبل

لطفِ حق عام ہوا ہادی و سرور آیا

فراق و ہجر کے لمحات سب گزار چلے

کیف ہی کیف اے ساقی ترے مے خانے میں

اللہ غنی رتبہ و توقیرِ پیمبرؐ

تیری ساری باتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں