الفاظ نہیں ملتے سرکار کو کیا کہیے

الفاظ نہیں ملتے سرکار کو کیا کہیے

جبریل سلامی دیں دربار کو کیا کہیے


اخلاقِ محمد کی کیا شان نرالی ہے

دشمن بھی پڑھیں کلمہ، کردار کو کیا کہیے


میثاقِ ازل میں جو اقرارِ بلیٰ ٹھہرا

جاری ہے وہ محشر تک اقرار کو کیا کہیے


بس ایک پلک جھپکی معراج ہوئی پوری

اس صاحبِ رفعت کی رفتار کو کیا کہیے


تھی نطقِ محمد میں تاثیرِ کلام رب

فصحا بھی بنے گونگے گفتار کو کیا کہیے


ایک ایک صحابی پر فردوس بھی نازاں ہے

صدیق و عمر عثماں کرّار کو کیا کہیے


اے طور تجھے شاید وہ بات نہ بھولی ہو

اصرار کو کیا کہیے، انکار کو کیا کہیے


وہ غار کہ جس نے اک تاریخ بنائی ہے

اس غار کو کیا کہیے اس یار کو کیا کہیے


نظمی تری نعتوں کا انداز نرالا ہے

مضمون انوکھے ہیں اشعار کو کیا کہیے