اللہ اللہ مدینے کی راہیں
جس طرف دیکھیے جلوہ گاہیں
با ادب اے مدینے کے راہی
ہر قدم پر ہیں سو بارگاہیں
حق سجدہ ادا ہو تو کیسے
ذرّے ذرّے میں ہیں سجدہ گاہیں
جن کے سر پر ہو تاجِ بلالی
ان کی ٹھو کر میں شاہی کلا ہیں
ہے ادب شرطِ اوّل یہاں کی
لب کشائی نہ شکوے نہ آئیں
حاضرینِ حرم چپ کھڑے ہیں
التجا کر رہی ہیں نگاہیں
عشقِ احمد ﷺ کا یہ فیض دیکھو
کھول دیں بابِ رحمت نے بانہیں
کب سے اقبؔال مغرب کی جانب
جانے کیا ڈھونڈتی ہیں نگاہیں
شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم
کتاب کا نام :- زبُورِ حرم