اللہ اللہ مدینے کی راہیں

اللہ اللہ مدینے کی راہیں

جس طرف دیکھیے جلوہ گاہیں


با ادب اے مدینے کے راہی

ہر قدم پر ہیں سو بارگاہیں


حق سجدہ ادا ہو تو کیسے

ذرّے ذرّے میں ہیں سجدہ گاہیں


جن کے سر پر ہو تاجِ بلالی

ان کی ٹھو کر میں شاہی کلا ہیں


ہے ادب شرطِ اوّل یہاں کی

لب کشائی نہ شکوے نہ آئیں


حاضرینِ حرم چپ کھڑے ہیں

التجا کر رہی ہیں نگاہیں


عشقِ احمد ﷺ کا یہ فیض دیکھو

کھول دیں بابِ رحمت نے بانہیں


کب سے اقبؔال مغرب کی جانب

جانے کیا ڈھونڈتی ہیں نگاہیں

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

طیبہ جو یاد آیا ‘ آنسو ٹپک گئے ہیں

میں لب کُشا نہیں ہوں اور محوِ التجا ہوں

مجھے بھی مل گئی کچھ خاک آستانے کی

کعبے سے اٹھیں جھوم کے رحمت کی گھٹائیں

نقاب شب عروس مہر نے چہرے سے سرکائی

اللہ اللہ مدینے کی راہیں

شمعِ بدرالدجیٰ ﷺ پھر جلادو

وہ آستانِ پاک کہا ں ‘ میرا سر کہاں

محمد مصطفےٰ ﷺ صَلِ علیٰ تشریف لے آئے

ملے ‘ جو مجھ سے کوئی برہمی سے ملتا ہے

ہیں محمد ﷺ روحِ حیات