.آپ خیر الانام صاحب جی

.آپ خیر الانام صاحب جی

اور میں ادنیٰ غلام صاحب جی


حق نے کونین پر کیا لازم

آپ کا احترام صاحب جی


انبیاء مقتدی نہ کیسے ہوں

آپ جب ہیں امام صاحب جی


عرش قدموں کے بوسے لیتا ہے

اتنا اعلیٰ مقام صاحب جی


ابر رحمت کو کوئی اِک چھینٹا

ہوں بہت تشنہ کام صاحب جی


دونوں عالم میں کام آتے ہیں

آپ کے پاک نام صاحب جی


دیجیے سوختہ نصیبوں کو !

حاضری کا پیام صاحب جی


کاش سب کچھ ہی بھول جاؤں صبیح ؔ

دل سے نکلے مدام صاحب جی

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

دِ ل پہ اُن کی نظر ہو گئی

چھڑ روندیاں جاون والڑیا دو گھڑیاں آجا کوئی گل نئیں

وہ ہے رسُول میرا

رحمتِ حق سایہ گُستر دیکھنا اور سوچنا

جو محبوب رحمان ہوا

آپؐ کے صدقے زمیں پر روشنی بھیجی گئی

نبیوں کے نبی

ازل سے محوِ تماشائے یار ہم بھی ہیں

ہے آمدِ سعید شہِ کائنات کی

ساڈی کاہدی زندگی سوہنے بناں