آواز پانچ وقت لگاتی ہے مومنوں

آواز پانچ وقت لگاتی ہے مومنوں

آؤ نماز ہم کو بلاتی ہے مومنوں


حی علیٰ الصلوٰۃ کی آواز جب سنو

چل دو نماز کے لیے ہر کام چھوڑ دو


کیسے کہوں کہ ملتا ہے کیا کیا نماز میں

حد یہ کہ رب سے ملتا ہے بندہ نماز میں


فرمانِ مصطفیٰ ہے یہ دین کا ستون ہے

ٹھنڈک ہے آنکھ کی یہ دلوں کا سکون ہے


تبلیغ میں نماز کی مشغول میں رہوں

یہ ایک کام میرے خدا عمر بھر کروں

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

بے شک، ہیں بہت، کم نہیں احسانِ مدینہ

وجہِ تخلیقِ کل رحمتِ عالمیں خاتم الانبیاء

.ذکر سرکار، دو عالم سے سوا رکھا ہے

کِس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اُجالا کیا ہے

یہ دھڑکنوں کی درود خوانی کوئی اشارہ ہے حاضری کا

مرا ذوقِ سفر محوِ سفر ہے

یارو! مجھے حضورﷺ کی قربت

اساں دنیا نوں کی کرنا تے کاروبار کی کرنا

بھر دیئے گئے کاسے، بے بہا عطاؤں سے

نہ خوابِ جنت و حُور و قصور دیکھا ہے