بس درودوں کی ہی تکرار ہے میرے آقا

بس درودوں کی ہی تکرار ہے میرے آقا

یوں مزے میں دلِ بیمار ہے میرے آقا


ذرہ ذرہ وہاں ضو بار ہے میرے آقا

در ترا مرکزِ انوار ہے میرے آقا


دل مرا پھر مجھے بے چین کیے رہتا ہے

پھر مدینے کا طلبگار ہے میرے آقا


آپ کا اذن اگر ہو تو چلا آئے حضور

یہ غلام آپ کا تیار ہے میرے آقا


کون پوچھے گا وہاں کس کی بھلا چلتی ہے

حشر میں تو ہی مددگار ہے میرے آقا


چاند اتراتا ہوا پھرتا ہے سارے جگ میں

جو ترے در سے ضیا بار ہے میرے آقا


روشنی بھی تری رفتار سے آگے نہ بڑھی

تیری رفتار وہ رفتار ہے میرے آقا


جس سے کروا لیا کرتے ہیں ثنا آپ اپنی

یہ شفیقؔ ایسا قلم کار ہے میرے آقا

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

تُجھ پہ جب تک فدا نہیں ہوتا

پاسِ شانِ پیغمبر نعت کا ادب ملحوظ

درد مندوں کے لیے بن کے شفا آتی ہے

میرے پلے تے بس ہوکے تے ہاواں یارسول اللہ

ظلمتِ باطل کو دنیا سے مٹانے کے لیے

پُل سے اُتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو

کوئی کہیں ہو اگر آپؐ کی نگاہ میں ہے

میں چُپ تھا ہو رہی تھی مرے ترجماں کی بات

زندگی میرے نبیؐ کی اک جلی تحریر ہے

چھوٹتا ھے تیرا دربار مدینے والے