بہ صد عجزو عقیدت جلوہ جا کر ہم بھی دیکھیں گے

بہ صد عجزو عقیدت جلوہ جا کر ہم بھی دیکھیں گے

درِ خیرُ الورٰیؐ پر سَر جھُکا کر ہم بھی دیکھیں گے


اُنہیں حالِ دلِ پُر غم سُنا کر ہم بھی دیکھیں گے

بایں صورت مقّدر آزما کر ہم بھی دیکھیں گے


رہِ الفت میں کام آئی نہ کچھ فرزانگی اپنی

بس اب تو خود کو دیوانہ بنا کر ہم بھی دیکھیں گے


فدا ہوں گی نگاہیں مُصحفِ رُوئے محمدؐ پر

یہ قرآں اپنی آنکھوں سے لگا کر ہم بھی دیکھیں گے


بلا سے ہوش جائیں، دل پہ بن جائے کہ حیرت ہو

نگاہیں اُن کے روضے پر جما کر ہم بھی دیکھیں گے


ہم اُن کے اُمّتی ہیں، ہم کو کیا دھڑکا ہے محشر کا

تماشا ہوگا، خلقت ہوگی، جاکر ہم بھی دیکھیں گے


ہمیں کرنا ہے تازہ یاد اُن کے جاں نثاروں کی

نبیؐ پر دولتِ ہستی لُٹا کر ہم بھی دیکھیں گے


عجب کیا ہے، نصیرؔ! اعمالِ ناقص اپنے دُھل جائیں

ندامت سے بھرے آنسو بہا کر ہم بھی دیکھیں گے

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا

ہُوا جو منظور حق تعالیٰ کو اپنا اظہار

نبی کا نام جب میرے لبوں پر رقص کرتا ہے

مشامِ جان میں مہکا خیالِ سیدِ عالم

پیاس کی راہ میں کتنے

نظر کا نور، دلوں کے لیے قرار دُرود

کرو نہ واعظو! ، حور و قصور کی باتیں

مونس و ہمدم و غمخوار مدینے والے

جن و انساں اور قدسی آپؐ کے مشتاق ہیں

مجھ کو پہنچا دے خدا احمد مختار کے پاس