بلند میرے نبی سے ہے

بلند میرے نبی سے ہے بس خدا کا مقام

خدا کے بعد جہاں میں ہے مصطفےٰ کا مقام


نہ آ سکے گا کبھی حیطۂ خیال میں وہ

گمانِ خلق سے ارفع ہے مصطفےٰ کا مقام


حضورِ حق میں وہ ہوتی نہیں ہے رد ہر گز

درود پاک سے بڑھتا ہے یوں دعا کا مقام


فلک نشین فرشتے حیا کریں ان سے

بلند اتنا ہے عثمان کی حیا کا مقام


حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے دیکھو

اسی میں رکھا گیا ابنِ مرتضیٰ کا مقام


ہے انبیا و رسل کا مقام بھی ارفع

مگر جو شاہ نے پایا ہے وہ دنٰی کا مقام


شہان وقت بھی آتے ہیں یاں گدا بن کر

ہے دو جہان میں اونچا ترے گدا کا مقام


کھڑے ہوں صف میں جہاں مقتدی نبی سارے

خدا ہی جانتا ہے ایسے مقتدا کا مقام


درِ رسول سے جس کو ملی رضا کی سند

جلیل اس کے مقدر میں ہے رضا کا مقام

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

رنگ ہستی نکھر نکھر جائے

کرتے ہیں تمنّائیں حْب دار مدینے کی

نمونہ عمل کا حیاتی ہے اُن کی

جلوؤں کا وہ ہجوم کے بینائی چھن گئی

یہ دنیا ایک سمندر ہے مگر ساحِل مدینہ ہے

گنبد خضریٰ کو ہر دم اس لیے دیکھا کرو

حقیقتِ مصطفیٰ کہوں کیا کہ اضطراب اضطراب میں ہے

غلاموں سلاموں کے نغمے سناؤ کہ دنیا میں خیر الوریٰ آگئے ہیں

پر نور نہ ایماں کی ہو تصویر تو کہیے

خاک بوس اُن کے فلک زیرِ قدم رکھتے ہیں