چلے آؤ گنہ گارو نبیؐ کی پاک

چلے آؤ گنہ گارو نبیؐ کی پاک محفل میں

کہ فاسد خوں صفائی کو پلٹ آتا ہے پھر دل میں


گھرا ہوں بحرِ عصیاں میں نظر سوئے مدینہ ہے

بپھر جائے سمندر تو اماں ملتی ہے ساحل میں


کوئی بوندیں عطا کیجے ہمیں بھی رحمتِ عالم ؐ

سراسر خیر ہے آقاؐ! تری رحمت کے بادل میں


اساس اپنے عمل کی ہے مرے آقاؐ تری الفت

وگرنہ خیر کا پہلو نہیں کوئی بھی عامل میں


ترِے در کی غلامی سے بنی ہے آبرو اپنی

سوا اس کے کوئی خوبی نہیں ہے تیرے سائل میں


رخِ انور کی ضو سے ہی ہر اک شے نے ضیا پائی

نظر آتا ہے خورشید و نجوم و ماہِ کامل میں


جلیل آلِ نبیؐ کا بُغض بھی سینے میں رکھتے ہیں

مگر رہتے ہیں وہ عشقِ نبیؐ کے زعم ِباطل میں