چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

سوئے مدینہ، جانبِ طیبہ نگر چلو


گلیاں ہیں اس دیار کی جنت سے بھی سوا

بطحا کی سمت آؤ اے اہلِ نظر چلو


اس رحمتِؐ تمام کی دہلیز کی طرف

پڑھتے ہوئے درود، لئے چشمِ تر چلو


اک دن پہنچ ہی جائیں گے اس سرزمین پر

صلِ علیٰ کا ورد کئے بے خطر چلو


دینے درِ حضور پہ نذرانہ جان کا

لیکر دلوں میں اپنے غمِ معتبر چلو

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

معراج دی راتیں آقا نے جبریل نوں ایہہ فرمایا اے

لکھتا رہوں میں حمدِ خدا نعتِ رسالت

ضروری انؐ کی حضوری ہے زندگی کے لیے

کدے میرے چاواں دے نصیب جاگ جان گے

خدا کی راہ پر سب کو چلانے آ گئے آقا

جس کا وجود رشد و ہدیٰ کا جمال ہے

محبوبِ ربِّ اکبر تشریف لارہے ہیں

سوئی ہوئی تقدیر جگائیں مِرے آقا

بطحا کو جانے والے

کوئی تسکیں نہ ملی اور نہ دوا کام آئی