چشمِ عالم نے وہ شانِ شہِ بطحا دیکھی
ان کی ناموس پہ مرتے ہوئے دنیا دیکھی
جس کی موسیٰ ؑ نے فقط ایک تجلی دیکھی
تو نے وہ ذات سرِ عرشِ معلٰی دیکھی
جن کا بستر تھا چٹائی کا، غذا نانِ جویں
ان کی دہلیز پہ جھکتے ہوئے دنیا دیکھی
خانہ کعبہ میں وہ پتھر کے پجاری بندے
سب نے اللہ کو مانا تری دیکھا دیکھی
تیرے خالق نے تجھے ایسا بنایا ہے کہ بس
روئے عالم پہ تری ذات ہی یکتا دیکھی
ان کی دہلیز پہ آ جائے مجھے کاش اجل
دلِ مضطر کی جلیل ایک تمنا دیکھی