چشم رحمت حضور فرمانا
آپ کی شان ہے کریمانہ
صرف میں ہی نہیں فدا تجھ پر
سارا عالم ہے تیرا دیوانہ
آپ آئیں غریب خانے پر
اک یہی عرض ہے گدایانہ
کیف و مستی سکون دیتا ہے
میرے ساقی تمہارا مے خانہ
چشم ساقی نے جس طرف دیکھا
کھل گیا اس طرف ہی مے خانہ
آپ کے ہاں پتہ نہیں چلتا
کون اپنا ہے کون بیگانہ
اس کی جھولی بھری ہے آقا نے
در پہ آیا ہے جو فقیرانہ
سب مریضوں کو فیض دیتا ہے
ہے مدینے میں جو شفا خانہ
میں نیازی نظر سے پیتا ہوں
میں نے دیکھی ہے مے نہ میخانہ