دہر سے ہوگئی اصنام پرستی منسوخ

دہر سے ہوگئی اصنام پرستی منسوخ

آئے سرکار ہوئی رسمِ قدیمی منسوخ


بیٹیوں کو ملی توقیر پیمبر کے طفیل

قتلِ دختر کی ہوئی رسم پرانی منسوخ


تھا چلن شاہوں کے دربار میں کم ہونے کا

شہ نے کی یہ روشِ خام جہاں کی منسوخ


آپ نے بخشا صحابہ کو خلافت کا نظام

حکمرانی کیا سرکار نے شخصی منسوخ


ایسا پیغامِ مساوات دیا آقاؐ نے

ساری دنیا سے ہوئی رسمِ غلامی منسوخ


جس میں ہو جائے گا آقاؐ کا وسیلہ شامل

ہوگی دربارِ خدا سے نہ وہ عرضی منسوخ


چاشنی جن میں پیمبر سے عقیدت کی نہ ہو

ہوتی ہیں پیشِ نبی مدحتیں ایسی منسوخ


واسطہ دے کے محمد کا دعا جب مانگی

پھر تو آدم کی خدا نے نہ دعا کی منسوخ


حشر میں ہوگئی احسؔن جو نگاہِ آقاؐ

پھر سزا جتنی ہے ہو جائے گی تیری منسوخ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

مدینہ کی تمنا میں مدینہ بن کے بیٹھا ہوں

خدا کے دلارے خدائی کے پیارے

آرزو کس کی کروں ان کی تمنا چھوڑ کر

ساری عمر دی ایہو کمائی اے

ایک دُرِ بے بہا ہے یا ہے قطرہ نور کا

حضور آپ کے آنے سے روشنی پھیلی

جو نہ جانے کہ مقامِ بشریت کیا ہے

دل سے تڑپ کے نکلیں صدائیں مرے نبی

جیسے ہیں سرکار کوئی اور نہیں

ماہِ روشن بہارِ عالم