دل اگر صلِ علیٰ کے ورد کا پابند ہو

دل اگر صلِ علیٰ کے ورد کا پابند ہو

کیوں نہ پھر لمحہ بہ لمحہ روشنی دوچند ہو


رشک سے اس خاک کے ذرے کو تکتا ہے فلک

جو مدینے کی مقدس خاک کا پیوند ہو


ہو لحد میں سامنا جب سیدِ ابرارؐ سے

لب پہ ہو نعتِ نبیؐ اور دل مرا خرسند ہو


سانحہ ایسا کوئی گزرے نہ مجھ پر اے خدا

دُور بطحیٰ سے مرے دل کا دھڑکنا بند ہو


لمحہ لمحہ نوکِ خامہ مشکبو ہو نعت سے

ہر گھڑی نوکِ زباں ذکرِ نبیؐ سے قند ہو


رُوح تیرےؐ عشق میں سرشار ہو یا مصطفیٰؐ

آنکھ کو حاصل ترےؐ دیدار کا آنند ہو


ہاتھ اُٹھا کر لوگ جنت مانگتے ہوں جس گھڑی

نعت گو اشفاقؔ بطحیٰ کا ضرورت مند ہو

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

نورِ امکا ں کا خزانہ درِ والا ان کا

جا کے صَبا تو کُوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم

عرش سے آتی ہے صدا صلِّ علیٰ محمدٍ

تجھ بن تڑپ رہے ہیں دونوں جہان والے

وکّھ نے رُتبے میرے نبی دے

مَلوں گا خاک خط و خالِ رُخ نِکھاروں گا

رحمت کا ہے نُزول لَقَد جَاءَکُم رَسُول

تمہی محبوبِ رب العالمیں ہو

یوں منّور ہے یہ دل ، غارِ حرا ہو جیسے

سبز گنبد کے مناظر دور تک