دل ہُوا روشن محمدؐ کا سراپا دیکھ کر
ہوگئیں پُر نُور آنکھیں اُن کا جلوہ دیکھ کر
دنگ ہے دنیا، عقیدت کا یہ نقشا دیکھ کر
سجدہ کرتی ہے جبیں نقشِ کفِ پا دیکھ کر
شانِ محبوبِؐ خدا کا غیر ممکن ہے جواب
کہہ اُٹھا سارا زمانہ، ساری دُنیا ، دیکھ کر
جُھوم اُٹھے گی آرزو، دل کی کل کھِل جائے گی
مُسکرا دیں گے جو مجھ کو میرے آقاؐ، دیکھ کر
صدقے ہو جانے کو پروانے سمٹ کر آگئے
ہر طرف شمعِ رسالت کا اُجالا دیکھ کر
یہ سلاطینِ زمانہ ایک ڈھلتی چھاؤں ہیں
دم بخود دنیا ہے شانِ شاہِؐ بطحا دیکھ کر
لرزہ براندام ہیں ہر دَور کے لات و منات
کفر کی ظلمت ہے ترساں اُن کا جلوہ دیکھ کر
کیا عجب مجھ پر کرم فرمائیں سُلطانِؐ اُمم
ذوقِ دل، ذوقِ وفا، ذوقِ تمنّا دیکھ کر
جا کے بطحا میں وہیں کا ہو کے رہنا تھا تجھے
اے دلِ ناداں! پلٹ آیا یہاں کیا دیکھ کر
ہے یہی منشا، یہی مقصد، یہی منزل بھی ہے
اور کیا دیکھیں ترا نقشِ کفِ پا دیکھ کر
مَیں وہ دیوانہ ہُوں دربارِ محمدؐ کا نصیرؔ
ہیں فرشتے وجد میں میرا تماشا دیکھ کر
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست